یوں اپنے مے کھویے ہیں سب
اپنے سے اپنے کو مطلب
بڑے شہر کے بڑے نکھرے ہیں
سمجنا اینکو کوئی
چھوٹی سی ہیں یہا یہ بات
دن سے لیبی ہیں رات
جو کامنایے ہیں وہ بجو ہو جائے
واسطہ نا اسسے کوئی
واسطہ نا اسسے کوئی
گسے مے رہتے ہیں سب
جو مسکرا دے وہ ہیں عجب
اچی عمارٹو مے نیچے ہیں لوگ
سمجنا نا خود کو کوئی
جینے تو آئے ہے ہم بھیمرنا بھی ہمکو ہیں
جیتے جی کیوں مرتے ہو
اسمے کیا مج ہیں
ایک دود مے باگے ہیں سب
فرست کا جانے نا مطلب
پڑھوسی بھی ہیں پڑھوسی سے اجنبی
ہوگا انجنا کوئی ہوگا انجنا کوئی
پیسا ہیں تو پھر ہیں اداگ
گدھی بگلے کی سب چمک
جو تنتھن گوپال ہیں
اسکاپوچو نا حل
جانتا نا اسکو کوئی
جانتا نا اسکو کوئی
جانتا نا اسکو کوئی۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.