بڑی تڑپ ہیں محبت
کی بےزبانی میں
کے دل ای غریب کو موت
آ گئی جوانی میں
بیوفا تنے
بیوفا تنے قیامت
کی ادا پایی ہیں
ایک میں ہی نہیں دنیا
تیری شیدائی ہیں
بیوفا تنے قیامت
کی ادا پایی ہیں
ایک میں ہی نہیں دنیا
تیری شیدائی ہیں
کون کہتا ہیں تیرہ
دل میں وفادری ہیں
تو جہانام سے اڑائی
ہوئی چنگاری ہیں
تیرہ جلووں میں محبت
کا اجالا ہی نہیں
ہایے اب کوئی تیرا
چاہنے والا ہی نہیں
لوٹ گئی آبرو الفت
کی تو الفت کیسی
جب تیرہ پیار میں
دھوکھا ہیں تو چاہت کیسی
وقت نے مجھسے تجھے
تیری قسم چھین لیا
بیوفاؤں نے محبت
کا بھارم چھین لیا
اس طرح حسن کو
بدنام کیا ہیں تنے آئے
ہر جگہ پیار کا نیلام
کیا ہیں تنے کی تیری تقدیر
تیری تقدیر میں شہرت
نہیں رسوائی ہیں
بیوفا تنے قیامت
کی ادا پایی ہیں
بیوفا تنے قیامت
کی ادا پایی ہیں
ایک میں ہی نہیں دنیا
تیری شیدائی ہیں
جو برا ہیں وہی دنیا
کو برا کہتا ہیں
جس میں گیرت ہیں
وہ ہر ہال میں چپ
رہتا ہیں کون کہتا آ
کون کہتا ہیں کی تو
حسن کا شیدائی ہیں
تیری باتوں میں محبت
نہیں رسوائی ہیں
میں جو شرین کی اداؤں
کو زارا یاد کروں
تو تو کیا ہیں جیسے چاہوں
اسے برباد کروں
دامن ای دل کو محبت
کے اثر سے بھر دوں
صرف مجنو نہیں لیلیٰ
کو بھی مجنو کر دوں
پردہ ای حسن سے جو
پیار کا شعلہ نکلے
ٹھوکرے کھاتہ ہوا
قبر سے رانجھا نکلے
میںنے دم بھر میں
فرشتوں کا بھارم توڑ دیا
شایروں نے مجھے
دیکھا تو قلم توڑ دیا
بات آتی نہیں تو
بات بنانا سیکھو
تر برسانا ہیں تو
پہلے نشانہ سیکھو
تھوڈی الفت بھی ضروری
ہیں عداوت کے لیے
کے سادگی چاہئے اظہار ای
شکایت کے لیے یہ شکایت
یہ شکایت نہیں
بدنامی ہیں رسوائی ہیں
کون کہتا ہیں کی تو
حسن کا شیدائی ہیں
بیوفا تنے بیوفا
تنے قیامت کی ادا پایی ہیں
ایک میں ہی نہیں دنیا
تیری شیدائی ہیں
بیوفا تنے قیامت
کی ادا پایی ہیک میں ہی نہیں دنیا
تیری شیدائی ہیں
میںنے مانا میرا دشمن
ہیں ہر ایک ناز تیرا
پھر بھی الفت میں یہ
دعویٰ ہیں پری ناز میرا
چاندنی شب کو گھام ای
حجر سے میلا کردون
تو تو کیا میں جیسے
چاہوں اسے لیلیٰ کردون
جلوہ ای حسن بھی ایک
شعلہ ای باتل نکلا
ہم مسیحا جیسے
سمجھے دھ وہ قاتل نکلا
حسن روتا ہیں کی اب
چاہنے والے نا رہے
دل تڑپتا ہیں محبت
کے اجالے نا رہے
جب یہ عالم ہیں تو کیا
عشق کا اظہار کرے
کے بیوفا تو ہی بتا کیسے
تجھے پیار کرے
کے سارا عالم
سارا عالم تیری سورت
کا تماشایی ہیں
بیوفا تنے قیامت
کی ادا پایی ہیں
بیوفا تنے قیامت
کی ادا پایی ہیں
ایک میں ہی نہیں دنیا
تیری شیدائی ہیں
کہاں کیا پیار کا
انعام ہمیں دیتے ہیں
ظلم خود کرتے ہیں
الزام ہمیں دیتے ہیں
کون کہتا ہیں کی جلووں
میں اجالا ہی نہیں
سچ تو یہ ہیں کی کوئی
دیکھنے والا ہی نہیں
آنکھ میں روشنی
ہوتی تو نظارا کرتے
اس طرح تر اندھیرے
میں نا مارا کرتے
حسن کی روشنی
بدنام نہیں ہوتی ہیں
پیار وہ شائی ہیں جو
نیلام نہیں ہوتی ہیں
گور کر گور کے الفت
کا گنہگار ہیں تو
وقت کے ہاتھ میں چلتی
ہوئی تلوار ہیں تو تیری چاہت
تیری چاہت نے بھی
دشمن کی ادا پایی ہیں
کون کہتا ہیں کی تو
حسن کا شیدائی ہیں
پیار کرنے کا ابھی تجھ
میں تعریقہ ہی نہیں
بیوفا تجھ کو محبت
کا سلیقہ ہی نہیں
تیری باتوں میں شکایت
کے سوا کچھ بھی نہیں
تیرہ اندازہ میں نفرت
کے سوا کچھ بھی نہیں
اپنی اعزت کا کوئی
پاس نہیں ہیں تجھ کو
اپنی گیرت کا بھی
احساس نہیں ہیں تجھ کو
عشق کے نام کو مٹی
میں ملایا تنے
حسن کا نام زمانے
میں گنوایا تنے
عاشقی جس جگہ بکتی
ہیں وہ بازار ہیں تو
ایک ٹوٹی ہوئی پاجیب کی
جھنکار ہیں تو ایسی باتوں
ایسی باتوں سے تو ہم
دونوں کی رسوائی ہیں
پھر نا کہنا میرا
محبوب بھی ہرجائی ہیں
ایسی باتوں سے تو ہم
دونوں کی رسوائی ہیں
پھر نا کہنا میرا
محبوب بھی ہرجائی ہیں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.