بیٹھی ہوں میں نین بچھایے
دل میں دل کا درد چھپائے
پردیسی سجن نا آئے
پردیسی سجن نا آئے
بیٹھی ہو میں نین بچھایے
دل میں دل کا درد چھپائے
پردیسی سجن نا آئے
پردیسی سجن نا آئے
روٹ بسنت آئی کھیتو میں
پھول کھلے سرسو کے
ملتے دیکھیں ان آنکھوں نے
بچھڑے ہوئے برسو کے
میرے من کی مرجھائی
کلیوں کو کون کھلایے
پردیسی سجن نا آئے
پردیسی سجن نا آئے
دھم مچتی ہولی آئی
نیلے پیلے رنگو والی
کسی کی چولی لال ہو گئی
کسی کی ساری کالیپچکری بھر کھڑی رہی میں
پیا کی آس لگائے
پردیسی سجن نا آئے
پردیسی سجن نا آئے
رمجھم کرتا ساون آیا
مست گھٹایے لایا
سبنے جھومے پریم ہندولے
ہنس ہنس ساون گیا
جھولا ڈالے کھڑی رہی میں
پیا کی آس لگائے
پردیسی سجن نا آئے
پردیسی سجن نا آئے
دیوالی کی رات چرہو کا
ایک میلہ دیکھا
اس میلہ میں میںنے اپنا
جیا اکیلا دیکھا
جیا جلایے کھڑی رہی میں
پیا کی آس لگائے
پردیسی سجن نا آئے
پردیسی سجن نا آئے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.