کبھی سوچا ہیں کے بانسری کے
سر میں اتنا درد کیوں ہیں
کبھی سوچا ہیں کے سوکھے
اس شریر میں اتنا احساس کیوں ہیں
کبھی چھٹی تھی یہ ڈالی
اپنے پتیوں سے
کبھی ٹوٹی تھی یہ ڈالی
یہ اپنے شاخوں سے
پھر آج بھی ہوا کے جھونکے سے
اس رولا پر یہ مچلت کیوں ہیں
او او او او کبھی سوچا ہیں کے باسری کے
سر میں اتنا درد کیوں ہیں
ہونٹھوں سے لگالوں توہ چہک اٹھتی ہیں
انگلیوں کے چھنے سے یہ بہک اٹھتی ہیں
ہونٹھوں سے لگالوں توہ چہک اٹھتی ہیں
انگلیوں کے چھنے سے یہ بہک اٹھتی ہیں
پر جکھم سے اسکے آج بھی
نگلتی صرف ٹرز کیوں ہیں
او او او او کبھی سوچا ہیں کے بانسری کے
سر میں اتنا درد کیوں ہیں
اپنو نے ہی چلائی تھی کلہاڑی اس پر
پھر اسینے چھیڑی تھی راگ دھانی اس پر
اپنو نے ہی چلائی تھی کلہاڑی اس پر
پھر اسینے چھیڑی تھی راگ دھانی اس پر
اپنا ہی تھا یہ انسان
پھر بھی اتنا کھدگرج کیوں ہیں
او او او او کبھی سوچا ہیں کے
بانسری کے سر میں اتنا درد کیوں ہیں
کبھی سوچا ہیں کے سوکھے
اس شریر میں اتنا احساس کیوں ہیں
کبھی چھٹی تھی یہ ڈالی اپنے پتیوں سے
کبھی ٹوٹی تھی یہ ڈالی
یہ اپنے شاخوں سے
پھر آج بھی ہوا کے جھونکے سے
اس رو پر یہ مچلت کیوں ہیں
او او او او کبھی سوچا ہیں کے بانسری کے
سر میں اتنا درد کیوں ہیں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.