بربدیوں کا ہال ہم
دنیا تجھے سنایے کیا
دنیا تجھے سنایے کیا
بربدیوں کا ہال ہم
دنیا تجھے سنایے کیا
دنیا تجھے سنایے کیا
بربدیوں کا ہال ہم
آسو بھی آئے میرے نین بھیگے
دل کی لگی بجھایے کیا
بربدیوں کا ہال ہم
رشتے کی جب خبر نا ہو
منزل کا جب پتا نا ہو
آگے قدم بڑھائے کیاپیچے قدم ہٹایے کیا
بربدیوں کا ہال ہم
چاہا تھا ہمنے موت کو
لیکن نا موت آ سکی
جینے کی تھی جہاں میں
مانگینگے ہم دوائے کیا
بربدیوں کا ہال ہم
ہمنے نا پایا آئے دل
دل لیکے بجلی گر پڑی
کھلتے ہوئے چمن میں ہم
اب آشیا بنائے کیا
بربدیوں کا ہال ہم
دنیا تجھے سنایے کیا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.