پیار میں بس میں نہیں رہتا یہ دل
قایدو کے نا رہے قابل
روز ہی باگھی ہواؤں کی طرح
زمانے سے ٹکرایے دل
پیار میں بس میں نہیں رہتا یہ دل
قایدو میں نا رہے شامل
ڈال کے جھولا فقیروں کی طرح
دیوانے سا ہو جائے دل
عشق میں سکون ایسا
دھپ میں ملے جیسا
برگد کے نچے
برگد کے نچے
روح جانتی ہے روح
صدیوں کی وہ خوشبو
قدرت جو سینچے
قدرت جو سینچے
پیار میں بس میں نہیں رہتا یہ دل
قایدو کے نا رہے قابل
روز ہی باگھی ہواؤں کی طرح
زمانے سے ٹکرایے دل۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.