اڑتی بوندوں کا ایک کٹرا،
بے-خبر سا بکھرا بکھرا
ایک سیپی میں جا کے اترا،
ہلتوں نے کچھ یو تراشا
دیکھ معصوم سی یہ ہلچل
ہر کوئی ہو را ہیں قائل
آنکھیں موندیں چلے ہیں بیکر
ایک کشش سی کھینچے اسی اور
ہو۔۔جڑ رہی بھیڑ سی،
اسکو کیا، اسکو کیا، کسکو کیا
جڑ ری بھیڑ سی،
کھویے کھویے سے ہیں سب یہاں
چہرے جانے سے، تھوڑے انجانے سے
آنکھوں سے باتوں سے، کر دے گمن
راستے پرانے سے کھو گئے زمانے سے
مل گیے جڑ گیے بن گیا نشان۔۔
کھل رہی دھوپ سی، چڈ رہی ہیں،
بڑھ رہی، بھولی سی داستان
بڑھ گیا سانسوں میں،
جاگتا پیروں کے آسمان
اڑ رہی دھول سی، آنکھ کھولیں سوئے سب یہاں
اڑ رہی بھیڑ سی، اسکو کیا اسکو کیا پتا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.