بھوکھ ہی بھوکھ ہیں
انسان سے حیوان تک
بھگوان سے شیطان تک
بھوکھ ہی بھوکھ ہیں
بھوکھ ہی بھوکھ ہیں
بھارت دیش مے سب کچھ ہیں
ہو دولت بھی ہیں اناج بھی
اور ددھ کی ندیا بہتی ہیں
ہو اس دھرتی پے آج بھی مگر
یہ سب کچھ چھپا ہیں
چور کے تنکھانو مے
مگر یہ سب کچھ
چھپا ہیں چور کے تنکھانو مے
جو مہنگایی پھیلا کر
خود ایش کرے مےخانو مے
لعنت ہیں ان غداروں پر
یہی تو دیش کے دشمن ہیں
رام راج کو لٹنے والے
آج بھی کتنے راون ہیں
دولت کا کوئی بھوکھا ہیں
روٹی کا کوئی بھوکھا ہیں
بھوکھ ہی بھوکھ ہیں
بھوکھ ہی بھوکھ ہیں
دولت نے انسانو کو ہو
دو حصو مے بات دیا ہیں
ایک امیر اور ایک غریب
دو نمو نے جنم لیا ہیں
اونچے محل مخمل کے گدیچندی سونا ایک طرف
ٹوٹے جھوپد خاک کا بستر
دکھ کا رونا ایک طرف
کمتی کارے ساری بہارے ہو
سکھ کا جینا ایک طرف
جلتے پا ننگا بدن ہو
محنت کا پسینہ ایک طرف
بھوکھ کہی آرم کی
بھوکھ کہی ہیں کم کی
بھوکھ ہی بھوکھ ہیں
بھوکھ ہی بھوکھ ہیں
اس دنیا کے میلہ مے
یہ کھیل بھی دیکھا جاتا ہیں
کوئی ددھ ملائی کھاتہ ہیں
کوئی جھوتن کو لالچتا ہیں
پیٹ کی آگ بجھانے کو جب
جھوتھنا کوئی اٹھتا ہیں
ایک بھوکھے سے دوسرا بھوکھا
چنتا ہیں لے جاتا ہیں
ہوٹل ہو یا کچرا گھر
ہایے روٹی جہا مل جاتی ہیں
انسان اور ہون کو ہو او
بھوکھ ایک جگہ لے آتی ہیں
یہی تنشا دنیا مے
صدیوں سے دیکھا جاتا ہیں
مگر وہ اپروالا کسی کو
بھوکھا نہیں سلتا ہیں
بھوکھا نہیں سلتا ہیں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.