چاہیں کتنا مجھے تم بلاؤ جی
نہیں بولونگی، نہیں بولونگی
چاہیں کتنا مجھے تم بلاؤ جی
نہیں بولونگی، نہیں بولونگی
تم ہو پردیسی کیا جانے کس دن
چھوڑ جاؤ مجھے تم اکیلے
جس کا انجام ہو آہے بھرنا
ہم نا بجھینگے ایسی ایپھیلی
دل کا دروازہ نا کت خط کہتاؤ جی
نہیں بولونگی، نہیں بولونگی
چاہیں کتنا مجھے تم بلاؤ جی
نہیں بولونگی، نہیں بولونگی
تم نے میری نظر میں سما کے
تم نے میری نظر میں سما کے
میری راتوں کی نندیا چرالیدیکھتے دیکھتے آرجونے
ایک بستی انوکھی بنالی
میری دنیا پے ایسے میں چھو جی
نہیں بولونگی، نہیں بولونگی
چاہیں کتنا مجھے تم بلاؤ جی
نہیں بولونگی، نہیں بولونگی
میں ہو الاد سجن میں نا جانو
میں ہو الاد سجن میں نا جانو
یہ لگا نبھنے کی رسمیں
کیا کھب کیسے کیسے چپ کے چپ کے
کر لیا تمنے دل اپنے بسمیں
دھڑکانو کو یوں نا گڑ گڈاؤ جی
نہیں بولونگی، نہیں بولونگی، او چاہیں کتنا
چاہیں کتنا مجھے تم بلاؤ جی
نہیں بولونگی، نہیں بولونگی۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.