چل بمبئی میری ماں سے ملتا ہوں
چل گھر پے تجھے ہاتھ سے کھلتا ہوں
جو بھی بولا وہ حق سے نبھاتا ہوں
تجھے چاہتا ہوں! تجھے چاہتا ہوں!
چل بمبئی میری ماں سے ملتا ہوں
چل گھر پے تجھے ہاتھ سے کھلتا ہوں
جو بھی بولا وہ حق سے نبھاتا ہوں
تجھے چاہتا ہوں! تجھے چاہتا ہوں!
جب میرے ساتھ تھی وہ، میری خاص تھی وہ
میری شوتر، میرا نشہ، میری گھاس تھی وہ
منالی، منالی، قوالی، قوالی
وہ دکھتی مادھوری جب پہنے وہ ساری
میرے منہ میں ہیں گلی وہ میٹھی زبانی
وہ گہرا سمندر میں بہتا ہوا پانی
میں شائر موالی، تیرا پچلا وہ جلی
یہ اصل نا رانی! آہا!
زارا گھوم کر دیکھ گور سے دیکھ
تو ہی تھی کوئی اور نہیں دیکھ
ہر راستہ ہیں اپنا میں روڈ سے دیکھ
پچھتائیگی پچھتائیگی تو چھوڑ کر دیکھ
یہ گنا نہیں گنا یہ عاشق دیوانا
کیوں جلے زمانہ تو جلنے دے
شائد سمجھیگی وہ میرے مرنے پے
شائد سمجھیگی وہ میرے مرنے پے
چل بمبئی میری ماں سے ملتا ہوں
چل گھر پے تجھے ہاتھ سے کھلتا ہوں
جو بھی بولا وہ حق سے نبھاتا ہونتجھ چاہتا ہوں! تجھے چاہتا ہوں!
چل بمبئی میری ماں سے ملتا ہوں
چل گھر پے تجھے ہاتھ سے کھلتا ہوں
جو بھی بولا وہ حق سے نبھاتا ہوں
تجھے چاہتا ہوں! تجھے چاہتا ہوں!
سن پگلی ہاں مانا میری غلطی
تیری سہیلی اور میری نہیں جمتی
ہاں یہ درکھوست ہیں، دے رہا نہیں دھمکی
جب سے تو ملی قسم میری قسمت چمکی
ہاں مانا میں سانکی پیار ہیں
صرف تجھسے اور دکھتی نہیں اگلی
اور کوئی بھی نہیں منگتی
ہاں دے دو ہر مالا تو بن جا ویجینتی
اور کوئی بھی آ جاوے ہلا دونگا دھرتی
بول تیرہ پاپا، ماما یا چاچا کو
گون لڑکا میں دیش بھر میں چرچا ہیں
سپھل ہو جائے جو ایک بار تو چرچ آئے
پبلک مارتی ہیں، یہ تجھپے مارتا ہیں
سچ بولوں تو خالی تجھسے ڈرتا ہیں!
چل بمبئی میری ماں سے ملتا ہوں
چل گھر پے تجھے ہاتھ سے کھلتا ہوں
جو بھی بولا وہ حق سے نبھاتا ہوں
تجھے چاہتا ہوں! تجھے چاہتا ہوں!
چل بمبئی میری ماں سے ملتا ہوں
چل گھر پے تجھے ہاتھ سے کھلتا ہوں
جو بھی بولا وہ حق سے نبھاتا ہوں
تجھے چاہتا ہوں! تجھے چاہتا ہوں!
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.