امید ای آہل ای کشتی
نا-کھدا کے ہیں اشارے پر
میری کشتی روان ہیں بے-خطر
تیرہ سہارے پر
چلے کیوں موری
نییاں کنارے کنارے
چلے کیوں موری نییاں
چلے کیوں موری نییاں
کنارے کنارے
چلے کیوں موری
نییاں کنارے کنارے
تلاطم ہو قیامت کا
کے طوفان حشر-سامن ہو
شاکستاہ بادبان
شرازاح ای کشتی
پریشان ہو آ ہاں
وہ گھر برباد ہو کیسے
تو جسکا میر سامن ہو
وہ کشتی گرق ہو کیسے
کے تو جسکا نگہبان ہو
چلے کیوں موری
نییاں کنارے کناریچلے کیوں موری نییاں
چلے کیوں موری نییاں
کنارے کنارے
چلے کیوں موری
نییاں کنارے کنارے
میری کشتی بڑھےگی اور
چیرتی سینہ سمندر کا
روانی جائیکا بن کر کریگی
کام خنجر کا ہاں ہاں
ستارا اوج پر ہیں ان دنوں
میرے مقدر کا
کے قسمت سے ملا ہیں
ساتھ مجھکو
تجھ سے راہبار کا
چلے کیوں موری نییاں
چلے کیوں موری نییاں
کنارے کنارے
چلے کیوں موری
نییاں کنارے کنارے
ہاں چلے کیوں موری
نییاں کنارے کنارے۔۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.