ترکٹ تال سے لو چلی کہانی
پنگھاٹ کال سے لو چلی کہانی
ہو سرپات دوڑتی ہیں پھقت جبانی
چھٹ-پت عاشقی
میں دھالی کہانی
انگن سال سے ہیں وہی پرانی
تیرہ میرے عشق کی یہ نئی کہانی
آتی کہاں سے ہیں یہ
جاتی کہاں کیا پتا
وہ آ
یہ چناب کا دریا ہیں
یہ عشق سے بھاریا
وہ لہروں پے بلکھاتی
مہیوال سے ملنے جاتی
وہ نام کی سوہنی بھی تھی
مہیوال کی ہونی بھی تھی
لیکن بھے کنس کا
تھا اسکو توہ پھر
واسدیو نے کانہا کو لیکر
جمنا سے پار لنگایا
کیریا سے توہ پھروں کی
بہنا نے پھر منہ سا اٹھایا
چلی کہانی چلی کہانی
چلی کہانی چلی کہانی
چلی کہانی چلی کہانی
چلی کہانی
چلی کہانی چلی کہانی
چلی کہانی چلی کہانی
چلی کہانی چلی کہنیچلی کہانی
ترکٹ تال سے لو چلی کہانی
پنگھاٹ کال سے لو چلی کہانی
سرپات دوڑتی ہیں پھقت جبانی
چھٹ-پت عاشقی
میں دھالی کہانی
انگن سال سے ہیں وہی پرانی
تیرہ میرے عشق کی یہ نئی کہانی
آتی کہاں سے ہیں یہ
جاتی کہاں کیا پتا
برہا کا دکھ کاہے ہو بانکے
دکھے موہے تو ہی جو
جیا میں جھانکئے
پل پل گنتی ہوں آٹھوں ہی پہر
کتنے برس ہوئے موہے ہاں کئے
نینا نہارو مور بھور سے جھرے
پریت موری پیا باتوں سے نا انکئے
میں ہی مار جاؤں
یا مارے دوریاں
دوریوں کی چادروں
پے یادیں ٹانکئے
وہ اٹھا ورودھی پرچھم
مغل-ای-اعظم کو تھا یہ ہم
شہزادہ محبت کرکے
اعزت کا کریگا کچرا
روزا کی تھی ہیلن
تھا ایک مے رکھشا میں راون
انتت بھیشن یدھم کراندن
میرا تو رانجھن ماہی رانجھن رانجھن۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.