کوئی چہرا مٹا کے، اور آنکھ سے ہٹا کے
چاند چھینتے اڑا کے جو گیا
چھپاک سے پہچان لے گیا
ایک چہرا گرا، جیسے مہرا گرا
جیسے دھوپ کو گرہن لگ گیا
چھپاک سے پہچان لے گیا
نا چاہ نا چاہت کوئی
نا کوئی ایسا وعدہ ہا۔۔
نا چاہ نا چاہت کوئی
نا کوئی ایسا وعدہ
ہاتھ میں اندھیرا
اور آنکھ میں ارادہ
کوئی چہرا مٹا کے
اور آنکھ سے ہٹا کے
چاند چھینتے اڑا کے جو گیا
چھپاک سے پہچان لے گیا
ایک چہرا گرا، جیسے مہرا گرا
جیسے دھوپ کو گرہن لگ گیا
چھپاک سے پہچان لے گیا
بےمعنی سا جنون تھا
بن آگ کے دھواں
بےمعنی سا جنون تھا
بن آگ کے دھواں
نا ہوش نا خیالوچ اندھا کوان
کوئی چہرا مٹا کے
اور آنکھ سے ہٹا کے
چاند چھینتے اڑا کے جو گیا
چھپاک سے پہچان لے گیا
ایک چہرا گرا
جیسے مہرا گرا
جیسے دھوپ کو گرہن لگ گیا
چھپاک سے پہچان لے گیا
آ۔۔۔
آرزو تھی شوق ٹھے، وہ سارے ہٹ گئے
کتنے سارے جینے تاگے کٹ گئے
آرزو تھی شوق ٹھے، وہ سارے ہٹ گئے
کتنے سارے جینے تاگے کٹ گئے
سب جھلس گیا۔۔۔
کوئی چہرا مٹا کے۔۔۔
ایک چہرا گرا، جیسے مہرا گرا
جیسے دھوپ کو گرہن لگ گیا
چھپاک سے پہچان لے گیا
چھپاک سے پہچان لے گیا
پہچان لے گیا!
پہچان لے گیا!
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.