چھوٹی سی ایک بگیا میں
کھلی ننی منی سی ایک کلی
شبنم کے سنگ جھولا جھولے
اور مست پون کے ساتھ پلے
چھوٹی سی ایک بگیا میں
کھلی ننی منی سی ایک کلی
چھوٹی سی ایک بگیا میں
کھلی ننی منی سی ایک کلی
بچپن کا زمانہ بت گیا
جو بانکے سہانی روٹ آئی
اور اپنے من ہی من میں
وہ کچھ مسکائی کچھ شرمایی
اتنے میں کہی پے ایک بھاورا
گل گل کرتا آ پہنچا
آنکھوں آنکھوں میں بات ہوئی
اسنے دیکھا اسنے دیکھا
نادان کلی کچھ پاکی تھی
اس تن میں سب کچھ بھول گئی
اور توڑکے نتا بگیا سے
بھورے کا دمن تم چلی
دونوں نے بسا لی ایک دنیا
ارمانوں کی آشاؤ کی
ایک دنیا مست ترنوں کی
ایک دنیا ٹھنڈی چھاؤ کی
چھوٹی سی ایک بگیا مینکھلی ننی منی سی ایک کلی
چھوٹی سی ایک بگیا میں کھلی
چھوٹی سی ایک بگیا میں
کھلی ننی منی سی ایک کلی
چھوٹی سی ایک بگیا میں
کھلی ننی منی سی ایک کلی
ہنستے ہنستے کچھ دن گزرے
پھر کلی نے ایک سپنا دیکھا
ایک چاند کا ٹکڑا آنگن میں
آکش سے ٹوٹ کے آن گرا
اس چاند کے ٹکڑے سے
دنیا ان دونوں کی آباد ہوئی
لیکن یہ خوشی دو دن کی تھی
دو دن گزرے برباد ہوئی
بھورے نے کلی کو ٹھکرایا
اور آنکھ چرا کر چلا گیا
تعریف یہی ہیں دنیا کی
کوئی نا دکھی کا مٹ ہیا
بھورے سے شکایت کوں کرے
جب قسمت نے مہ مود لیا
ایک پھول کھلایا خوشیوں کا
اور اپنے ہاتھو توڑ لیا
کیو مجھکو دیے آنسو گھام کے
دنیا کو ہسنے والے نے
کیو توڑ لیا ہیں پھول تیرا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.