چور آئے ہم وہ گلیاں
چور آئے ہم وہ گلیاں
چور آئے ہم وہ گلیاں
چور آئے ہم وہ گلیاں
جہاں تیرہ پیروں کے
کنول گرا کرتے دھ
ہنسے تو دو گالوں میں
بھنور پڑا کرتے دھ
جہاں تیرہ پیروں کے
کنول گرا کرتے دھ
ہنسے تو دو گالوں میں
بھنور پڑا کرتے دھ
ہے تیری کمر کے بال پے
ندی مڑا کرتی تھی
ہنسی تیری سن سن کے
فصل پکا کرتی تھی
چور آئے ہم وہ گلیاں
چور آئے ہم وہ گلیاں
جہاں تیری ایڑی سے
دھوپ اڑا کرتی ہیں
سنا ہیں اس چوکھت پے
اب شام رہا کرتی ہجہاں تیری ایڑی سے
دھوپ اڑا کرتی ہیں
سنا ہیں اس چوکھت پے
اب شام رہا کرتی ہیں
لاتوں سے الجھی لپٹی
ایک رات ہوا کرتی تھی
کبھی کبھی تکھیے پے
وہ بھی ملا کرتی ہیں
چور آئے ہم وہ گلیاں
چور آئے ہم وہ گلیاں
دل درد کا ٹکڑا ہیں
پتھر کی ڈالی سی ہیں
ایک اندھا کوان ہیں یا
ایک بینڈ گلی سی ہیں
ایک چھوٹا سا لمحہ ہیں
جو ختم نہیں ہوتا
میں لاکھ جلاتا ہوں
یہ بھسم نہیں ہوتا
یہ بھسم نہیں ہوتا
چور آئے ہم وہ گلیاں
چور آئے ہم وہ گلیاں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.