دور رہ کر نا کرو بات Dur Reh Kar Na Karo Baat Lyrics in Urdu
لا لالللا لا لالللا لا لالللا لا
ہویے ہویے
لا لالللا لا لالللا لا لالللا لا
ہویے ہویے
سائیکل پے حسینوں کی ٹولی
دیکھی تو، دیکھی تو
دیکھی تو طبیت یوں بولی
آئے کاش کے ہم سائیکل ہوتے
ان ہاتھوں میں ہینڈل ہوتے
پیروں کے تالے پیڈل ہوتے
دبتی ات’تی سدل ہوتے
بھر جات مرادوں کی جھولی
بھر جات مرادوں کی جھولی
سائیکل پے حسینوں کی ٹولی
سائیکل پے جوانوں کی ٹولی
دیکھی تو، دیکھی تو
دیکھی تو طبیت یوں بولی
آئے کاش کے ہم سینڈل ہوتے
سوڈے کی بھاری بوتل ہوتے
تب ٹھیک سے تم تیکل ہوتے
سب جھگڑے ابھی سیٹلی ہوتے
پچھتاتے کے نیت کیوں ڈولی
پچھتاتے کے نیت کیوں ڈولی
سائیکل پے جوانوں کی ٹولی
سڑکوں پے پرڈ یہ پھشن کی
ایک شکل ہیں انوتیشن کی
ہا ہا ہا، ہہاہاہا
ہا ہا لا لا لا لا لا
سڑکوں پے پرڈ یہ پھشن کی
ایک شکل ہیں انوتیشن کی
غط کچھ بھی بناؤ نیشن کی
تم جان ہو اس جنیریشن کی
جو دل پے چلاتی ہیں گولی
جو دل پے چلاتی ہیں گولی
سائیکل پے حسینوں کی ٹولی
دیکھی تو طبیت یوں بولی
آئے کاش کے ہم سائیکل ہوتے
ان ہاتھوں میں ہینڈل ہوتے
پیروں کے تالے پیڈل ہوتے
دبتی ات’تی سدل ہوتے
بھر جاتی مرادوں کی جھولی
بھر جاتی مرادوں کی جھولی
سائیکل پے حسینوں کی ٹولی
اویے ہویے
آ آ آ
اویے ہویے
آ آ آ
اویے ہویا آ آ
لا للالا لالا لا
کیا بات ہیں ایڈکیشن کی
حالت ہیں یہ سولجیشن کی
ہا ہا ہا، ہہاہاہا
ہا ہا لا لا لا لا لا
کیا بات ہیں ایڈکیشن کی
حالت ہیں یہ سولجیشن کی
کچھ شرم کرو پاسشن کی
یوں ہم سے جو کانویرسشن کی
کرواؤگے کھوپڑیاں پولی
کرواؤگے کھوپڑیاں پولی
سائیکل پے جوانوں کی ٹولی
دیکھی تو طبیت یوں بولی
آئے کاش کے ہم سینڈل ہوتے
سوڈے کی بھاری بوتل ہوتے
تب ٹھیک سے تم تیکل ہوتے
سب جھگڑے ابھی سیٹلی ہوتے
پچھتاتے کے نیت کیوں ڈولی
پچھتاتے کے نیت کیوں ڈولی
سائیکل پے جوانوں کی ٹولی
کچھ ناز او ادا کے رول بنے
رومانس کے کچھ اسخول بنے
ہا ہا ہا، ہہاہاہا
ہا ہا لا لا لا لا
کچھ ناز او ادا کے رول بنین
رومانس کے کچھ اسخول بنین
تفریح ہیں کے کیوں ہم طول بنین
دل دے کے تمہیں کیوں پھول بنین
اتنی نا ہمیں سمجھو بھولی
اتنی نا ہمیں سمجھو بھولی
سائیکل پے جوانوں کی ٹولی
دیکھی تو طبیت یوں بولی
آئے کاش کے ہم سینڈل ہوتے
سوڈے کی بھاری بوتل ہوتے
تب ٹھیک سے تم تیکل ہوتے
سب جھگڑے ابھی سیٹلی ہوتے
پچھتاتے کے نیت کیوں ڈولی
پچھتاتے کے نیت کیوں ڈولی
سائیکل پے حسینوں کی ٹولی
دیکھی تو طبیت یوں بولی
آئے کاش کے ہم سائیکل ہوتے
ان ہاتھوں میں ہینڈل ہوتے
پیروں کے تالے پیڈل ہوتے
دبتی ات’تی سدل ہوتے
بھر جاتی مرادوں کی جھولی
بھر جاتی مرادوں کی جھولی
سائیکل پے حسینوں کی ٹولی۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.