یہ داغ داغ اجالا، یہ سبکاجدہ سہر
وہ انتظار تھا جسکا یہ وہ سہر توہ نہیں
یہ وہ سہر توہ نہیں، جسکی آرجو لیکے چلے دھ
یار کی مل جائیگی کہیں نا کہیں
فلک کے دشٹ میں تاروں کی آخری منزل
کہیں توہ ہوگا شبسست موج کا ساحل
کہیں توہ جاکے رکیگا سفینائے گھام-ای-دل
جوان لہو کے پرسرار شاہراؤ سے جلے جو یار
توہ دامن پے کتنے ہاتھ پڑے
دیارے حسن کی بےصبر کھابگاہوں سے
پکارتی رہی باہیں، بدن بلاتے رہے
بہوت عزیز تھی لیکن لیکن روکھے سہر کی لگن
بہوت کری تھا ہنسنانے نور کا دامنسبک سبک تھی تامنا، دبی دبی تھی تھکن
سنا ہیں ہو بھی چکا ہیں فراق-ای ظلمتو نور
سنا ہیں ہو بھی چکا ہیں وسال منزلوں کا عام
بادل چکا ہیں بہوت ایہلے درد کا دستور
نشاکے وسل ہلالو اجابی حجر حرام
جگر کی آگ، نظر کی امنگ
دل کی جلن، کسی پے چھا رہی ہجرا کا کچھ اثر ہی نہیں
کہا سے آئی نگارے صبا، کدھر کو گئی
ابھی چرابے سارے راہ کو کچھ خبر ہی نہیں
گرانی یہ شب میں کبھی کمی نہیں آئی
نجاتے دڈو دل کی گھڑی نہیں آئی
چلے چلو کی وہ منزل ابھی نہیں آئی۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.