دبے لبوں سے کبھی جو کوئی سلام لے لے
دبے لبوں سے کبھی جو کوئی سلام لے لے
میں آسمان کی طرح سے گنجون
میں آسمان کی طرح
سے گنجون جو نام لے لے
دبے لبوں سے کبھی جو کوئی سلام لے لے
دبے لبوں سے
سنی تھی کہانی پریوں سے
سنی تھی کہانی پریوں سے
بھاورے ملینگے کلیوں سے
ملینگے سنہرے شہجادے
ملینگے سنہرے شہجادے
اجلی سنہری پریوں سے
اجلے راگ لیے کھلتے آگ لیے
نیل پری سے کم تو نہیں
ہوں آئے کوئی تھامنے
دبے لبوں سے کبھی جو کوئی سلام لے لے
دبے لبوں سے
اجی عشق پے زور نہیں ہیں
ایک بات چلی تھی غالب سے
ہمیں حسن پے زور نہیں ہیں
کہہ دو یہ ہماری جانیب
سوچا تھا جو آگ کھلیگے
سوچا تھا جو آگ کھلیگے
ہو، باندھیگا کوئی گزاروں سے
منیگے سنینگے جو کہےگا
منیگے سنینگے جو کہےگا
دو ریشمی سی نظروں سے
دل بھی حاضر ہیں جان بھی حاضر ہیں
دل اور جان کے قابل
کوئی آئے ذرا تھامنے
دبے لبوں سے کبھی جو کوئی سلام لے لے
میں آسمان کی طرح
سے گنجون جو نام لے لے
دبے لبوں سے کبھی جو
کوئی سلام لے لے دبے لبوں سے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.