دیپ اندھیروں میں رہتے ہیں
روشنی بتے رہتے ہیں
پیڑ دھوپ خود سہتے ہیں
چھ بتے رہتے ہیں
جو گھوم لیکر دیتے ہیں کھسیا
دریا دل انہے کہتے ہیں
دریا دل دریا دل
کوئی نا کوئی چھپا ہوا
دکھ ہر سکھ کے اندر ہیں
سیوا دان ہی ایسا سکھ ہیں
جسمیں نا دکھ کا در ہیں
جسمیں نا دکھ کا در ہیں
جو گھوم لیکر دیتے ہیں کھسیا
دریا دل انہے کہتے ہیں
دریا دل دریا دل
ساگر اپنے سر پر
کب احسان کسی کا لیتا ہیں
لیتا ہیں ندیوں سے پانی تو
بدلے میں بادل دیتا ہیں
بدلے میں بادل دیتا ہیں
جو گھوم لیکر دیتے ہیں کھسیا
دریا دل انہے کہتے ہیں
دریا دل دریا دل
دیپ اندھیروں میں رہتے ہیں
روشنی بتے رہتے ہیں
پیڑ دھوپ خود سہتے ہیں
چھ بتے رہتے ہیں
جو گھوم لیکر دیتے ہیں کھسیا
دریا دل انہے کہتے ہیں
دریا دل دریا دل۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.