سننے والوں سنو
ایسا بھی ہوتا ہیں
دل دیتا ہیں جو وہ
چین بھی کھوتا ہیں
پیار ایسا جو کرتا ہیں
کیا مار کے بھی مارتا ہیں
آؤ تم بھی آج یہ سن لو
داستاں ہیں یہ کے
ایک تھا نوجوان جو
دل ہی دل میں ایک
حسینہ کا تھا دیوانا
وہ حسینہ بھی کی
جسکے خوبسورتی
کا دنیا بھر میں
تھا مشہور افسانا
دونوں کی یہ کہانی ہیں
جسکو سبھی کہتے ہیں
اوم شانتی اوم
نوجوان کی تھی آرزو
اسکی تھی یہ ہی جسزو
اس حسینہ میں اسکو ملے
عشق کے سارے رنگروپ
نوجوان کی تھی آرزو
اسکی تھی یہ ہی جسزو
اس حسینہ میں اسکو ملے
عشق کے سارے رنگروپ
اسنے نا جانا یہ نادانی ہیں
وہ ریت کو سمجھا کے پانی ہیں
کیوں ایسا تھا کسلئے تھا
یہ کہانی ہیں
داستان ہیں یہ کے اس
دلکش حسینہ کے
نگاہوں دل میں
کوئی دوسرا ہی تھا
بیخبر اس بات سے اس
نوجوان کے خوابوں کا
انجام توہ ہونا برا ہی تھا
ٹوٹیں خوابوں کی اس
داستاں کو سبھی کہتے ہیوم شانتی اوم
سننے والوں سنو ایسا بھی ہوتا ہیں
کوئی کتنا ہسے اتنا ہی روتا ہیں
دیوانی ہوکے حسینہ
کھائی کیا دھوکے حسینہ
آؤ تم بھی آج یہ سنلو
داستان ہیں یہ کے اس
معصوم حسینہ نے
جیسے چاہا وہ
تھا اندر سے ہرجائی
تنگ دل سے دل لگا کے
بیوفا کے ہاتھ آکے
اسنے ایک دن موت ہی پائی
ایک ستم کا ماسنا ہیں
جسکو سبھی کہتے ہیں
اوم شانتی اوم
کیوں کوئی کاٹل سمجھتا نہیں
یہ جرم وہ ہیں جو چھپتا نہیں
یہ داغ وہ ہیں جو متا نہیں
رہتا ہیں خونی کے ہاتھ پر
خون اس حسینہ کا جب تھا ہوا
کوئی واہا تھا پوہوچ توہ گیا
لیکن اسے وہ بچا نا سکا
رویا تھا پیار اسکی بات پر
داستا ہیں یہ کے جو
پہچانتا ہیں خونی کو
وہ نوجوان ہیں لوٹ کے آیا
کہہ رہی ہیں زندگی کاٹل سمجھ لے
اسکے سر پر چھا
چکا ہیں موت کا سایا
جنمو کی کرموں کی ہیں
کہانی جیسے کہتے ہیں
اوم شانتی اوم
کہتے ہیں اوم شانتی اوم
کہتے ہیں اوم شانتی اوم۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.