باغبا نے آگ دی
جب آسیانے ہو میرے
جنپے تکیا تھا وہ ہی
پتّے ہوا دینے لگے
دینے والے
دینے والے کسی کو
غریبی نا دے
موت دے دے مگر
بدنسیبی نا دے
دینے والے
دینے والے کسی کو
غریبی نا دے
موت دے دے مگر
بد نصیبی نا دے
دینے والے
ہوئے پیدا غریب ہیں
یہ کس کی کھاتہ
ہوئے پیدا غریب ہیں
یہ کس کی کھاتہ
ہمکو دنیا مے
کیوں تنے لایا بتا
کیوں ہیں چپ کچھ
بتا کچھ بتا
دینے والے
دینے والے کسی کو
غریبی نا دے
موت دے دے مگر
بدنسیبی نا دے
دینے والے
چھین لی ہر خوشی
اور کہا کے نا رو
چھین لی ہر خوشی
اور کہا کے نا رو
گھوم ہزاروں دیے
دل بھی دینے کے ساتھ
کر کہم پے ستم
خوش نا ہو خوش نا ہو
دینے والے
دینے والے کسی کو
غریبی نا دے
موت دے دے مگر
بدنسیبی نا دے
دینے والے
چھوڑ کر یہ جہا
بول جائے کہا
چھوڑ کر یہ جہا
بول جائے کہا
کوئی گھام کھوا نا ہیں
نا کوئی مہربان
خود کہے خود سنیں
داستان داستان
دینے والے
دینے والے کسی
کو غریبی نا دے
موت دے دے مگر
بدنسیبی نا دے
دینے والے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.