کب آؤگے
کب آؤگے جسم جان جدا
ہوگی کیا تب آؤگے
دیر نا ہو جائے
کہی دیر نا ہو جائے
آجا رے کے میرا
من گھبرایے
دیر نا ہو جائے
کہی دیر نا ہو جائے
کہاں ہیں رونکے محفل
یہی سب پوچھتے ہیں
بارہا تیرہ نا آنے
سبب پوچھتے ہیں
دیر نا ہو جائے
کہی دیر نا ہو جائے
ہر بات کا وقت مقرار ہیں
ہر کم کی ست ہوتی ہیں
وقت گیا توہ بات گئی
بس وقت کی قیمت ہوتی ہیں
دیر نا ہو جائے
کہی دیر نا ہو جائے
آجا رے کے میرا
من گھبرایے
دیر نا ہو جائے
کہی دیر نا ہو جائے
راستہ روکا کبھی
کلی گھٹا نے
گھیرا ڈالا کبھی
برین ہوا نے
بجلی چمک کے لگی
آنکھے دیکھنے
بیڈلی ہیں کیسے
کیسے طیور پھجا نے
سارے وادے ارادے برشت
آکے دھو جاتی ہیں
میں دیر کرتا نہیں
دیر ہو جاتی ہیں
دیر نا ہو جائے کہدر نا ہو جائے
آجا رے کے میرا
من گھبرایے
دیر نا ہو جائے
کہی دیر نا ہو جائے
دل دیا اعتبار کی حد تھی،
جان دی تیرہ پیار کی حد تھی
مار گئے ہم کھلی رہی آنکھے،
یہ تیرہ انتظار کی حد تھی
حد ہو چکی ہیں آجا
جان پر بنی ہیں آجا
میحفل سجی ہیں آجا کے
تیری کمی ہیں آجا
دیر نا ہو جائے کہیں
دیر نا ہو جائے
آہو کی قسم تجھے
نالو کی قسم ہیں
خوابوں کی قسم
تجھکو خیالوں کی قسم ہیں
ان بجتے چرگوں کے
اجالو کی قسم ہیں
آجے کے تجھے
چاہنیوالوں کی قسم ہیں
دیر نا ہو جائے کہیں
دیر نا ہو جائے
آجا رے کے میرا
من گھبرایے
دیر نا ہو جائے کہیں
دیر نا ہو جائے
آجا وہ ماہی تیرا
راستہ ہو دیکھڑیا
در سے ہتی نہیں نظر آجا،
آجا دل کی پکار پر آجا
دیر کرنا تیری عادت تھی صحیح،
دیر سے ہی صحیح مگر آجا
آجا وہ ماہی
تیرا راستہ ہو دیکھڑیا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.