دھیرے دھیرے دھیرے
دھیرے شام آ رہی ہیں
دھیرے دھیرے دھیرے
دھیرے شام آ رہی ہیں
دھیرے دھیرے دھیرے
دھیرے دھیرے دھیرے
شام کی کتابوں میں
پتجھڑو کی سانسوں میں
دھندھلی دھندھلی آنکھوں میں
شام بڑھتی آ رہی ہیں
دھیرے دھیرے دھیرے
دھیرے دھیرے دھیرے
دھیرے دھیرے دھیرے
دھیرے شام آ رہی ہیں
دھیرے دھیرے دھیرے
دھیرے دھیرے دھیرے
نیند ایک گاو ہیں
نیند کی تلاش میں
آوازے آ رہی
ہیں آوازے آ رہی ہیں
نیند ایک گاو ہیں
نیند کی تلاش میں
آوازے آ رہی
ہیں پاوو کھڑا بہنے
ست ست گا رہے ہیں
سکھ والے رنگ
لیے مورو کے پنکھوں
سے سبیتایا
کو لکھ رہے ہیں
پیپل کے پٹ ہرے
دھیرے دھیرے گر رہے ہینمتی کے ڈبل میں
کھویے کھویے جل رہے ہیں
پیپل کے پٹ ہرے
دھیرے دھیرے گر رہے ہیں
دھیرے دھیرے گر رہے ہیں
دھیرے دھیرے شام آ رہی ہیں
میٹھی برس لیکے شنک
چکھنے لگے ہیں
میٹھی برس لیکے شنک
چکھنے لگے ہیں
مرد سب رواز
سے بندھے ہوئے
شائر سفت انگلیوں سے
اپنے اپنے گھر
کی شاہباً میں
اپنے اپنے گھر
کی شاہباً میں
اپنے اپنے دیوتاؤ
کی شادیہے لکھ رہے ہیں
آؤرتے ہتھیلیو
سے چاند بن رہی ہیں
آؤرتے ہتھیلیو
سے چاند بن رہی ہیں
دھود کی کٹوریو سے سرجو کی
آتمیہ مت رہی ہیں
دھیرے دھیرے جل رہی ہیں
دھیرے دھیرے بجھ رہی ہیں
دھیرے دھیرے رات آ گئی ہیں
دھیرے دھیرے دھیرے
دھیرے رت آ گئی ہیں
دھیرے دھیرے دھیرے
دھیرے دھیرے دھیرے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.