چھوٹی سی خواہش لیے گھومتا ہے
گزرے ہوئے وقت کو ڈھونڈتا ہے
ٹوٹ کر اور معصوم ہو جاتا ہے
درد کو بھی یہ معلوم ہو جاتا ہے
آج پھر جینے کی تمنا ہے
آج پھر مرنے کا ارادہ ہے
چھوٹی سی خواہش لیے گھومتا ہے
گزرے ہوئے وقت کو ڈھونڈتا ہے
ٹوٹ ٹوٹ کر اور معصوم ہو جاتا ہے
درد کو بھی یہ معلوم ہو جاتا ہے
سر سے پاؤں تلک دل ہے بھولا
سر سے پاؤں تلک دل ہے بھولا
سر سے پاؤں تلک دل ہے بھولا
سر سے پاؤں تلک دل ہے بھولا
بھولیپن کی باتیں کرے ہر گھڈی
فرض سے خواہش پر ہمیشہ لڑی
ننہا سا ایک رشتہ بلایے کہیں
راستے میں ہے مگر مشکلیں بڑی
وقت نے بھید جنکا ہے کھولا
سر سے پاؤں تلک دل ہے بھولا
وقت نے بھید جنکا ہے کھولا
سر سے پاؤں تلک دل ہے بھولا
آج پھر جینے کی تمنا ہے
آج پھر مرنے کا ارادہ ہے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.