دل کو لگا کے حضور
حضور ہائے
ہم تو ہوئے مجبور
مجبور ہائے
ہم تو ہوئے مجبور
مجبور ہائے
دل کو لگا کے حضور
ظالم نگاہوں نے
ملکے دغا ڈی
دل میں تمہاری الفت بسا ڈی
آنکھوں کا سب ہیں قصور
قصور ہائے
ہم تو ہوئے مجبور
مجبور ہائے
دل کو لگا کے حضور
آ آ آ
آ آ
ہم سے وادے کرا
آ آ
ہم سے وادے کرا
غیروں سے ملاقاتیں کرا
جان ہم تم پے نیچور کریں
تم کھاک کرو
یہ تو نہیں دستوردستور ہائے
ہم تو ہوئے مجبور
مجبور ہائے
دل کو لگا کے حضور
کام کر ہاتھوں سے دل
دور سے جلوہ دیکھیں
جان سے جائیں ہم
اور آپ تماشا دیکھیں
ہو ہو ہو
نا کرو اتنا گرور
گرور ہائے
ہم تو ہوئے مجبور
مجبور ہائے
دل کو لگا کے حضور
آنکھیں چراؤ یا دامن بچاؤ
جتنا بھی چاہو ہمکو رلاؤ
چاہینگے تمکو ضرور
ضرور ہائے
ہم تو ہوئے مجبور
مجبور ہائے
ہم تو ہوئے مجبور
مجبور ہائے
دل کو لگا کے حضور۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.