دلبر کہوں یا دلربا تجھے
در ہیں خدا کا ورنہ
میں تو کہتا خدا تجھے
میں جان کہوں زندگی
یا جان-ای-جہاں تجھے
میری وفا نے من لیا
اپنا خدا تجھے
کیوں دھم شایروں
میں نا ہو تیرہ نام کی
غالب کی تو غزل ہیں
رباعی کییام کی
کیا کب شایرنا
ملی ہیں ادا تجھے
میری وفا نے من لیا
تیری نظر حسین تھی
جو میں حسین لگی
چاہت تو آسمان
تجھے وہ زمیں دی
میںنے دکھا دیا
ہیں آیینا تجھے
در ہیں خدا کا ورنہ
سب کچھ میں بھول بیٹھا
لگاکر گلی تجھے
دنیا کی ہر کشی تھی
تیرہ درد میں مجھے
اب مجھسے کر سکیگی
نا دنیا جدا تجھے
در ہیں خدا کا ورنہ۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.