او یارا اپنی یاری
برسوں کی ہیں پاری
پھر بھی سب لگے نیا نیا نیا
او یارا اپنی یاری
بچپن کی حسےداری
چل ناپے یادوں کا ذرہ زارا
کاندھے پے رکھ کے بستہ
کھرافاتی کا لیے راستہ
شہزادوں کی نکلی ہیں سواری
چھوڑ کے بھی چھوتا نہیں
تجھسے بڑا جھوٹھا نہیں
پھر بھی تیری قسم کھاتے ہیں
تو کہے تو سب صحیح
تو کہے تو سب گھالت
بیپھکر ہم پھریں سرپھرے
یاد آییگی تیری دوستی
یاد آییگی تیری دوستی
تیری دوستی…
اڑے جو تو توہ میں پیچھے اڑوں
گرے جو تو توہ میں نیچے گروں
وقت کی دھول میں کھو گئے بن مرضی
ہم الگ ہو گئے
چل مل جائیں
ہواؤں میں گبروں کی طرح
یاد آییگی تیری دوستی
یاد آییگی تیری دوستی
تیری دوستی!
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.