دنیا میں غریبوں کو
دنیا میں غریبوں کو
آرام نہیں ملتا
آرام نہیں ملتا
روتے ہیں تو ہنسنے کا
روتے ہیں تو ہنسنے کا
پیغام نہیں ملتا
پیغام نہیں ملتا
گربت کی کہانی ہیں
آنکھوں کی زبانی ہیں
گربت کی کہانی ہیں
آنکھوں کی زبانی ہیں
آغاز کو روتے ہیں
آغاز کو روتے ہیں
انجام نہیں ملتا
انجام نہیں ملتا
دنیا میں غریبوں کو
آرام نہیں ملتا
آرام نہیں ملتا
سو جام غریبی کیقسمت نے پلایے ہیں
سو جام غریبی کے
قسمت نے پلایے ہیں
جس جام میں راہت ہیں
جس جام میں راہت ہیں
وہ جام نہیں ملتا
وہ جام نہیں ملتا
دنیا میں غریبوں کو
آرام نہیں ملتا
آرام نہیں ملتا
جو کوئی بھی آتا ہیں
ٹھوکر ہی لگاتا ہیں
جو کوئی بھی آتا ہیں
ٹھوکر ہی لگاتا ہیں
مار کے بھی غریبوں کو
مار کے بھی غریبوں کو
آرام نہیں ملتا
آرام نہیں ملتا
دنیا میں غریبوں کو
آرام نہیں ملتا
آرام نہیں ملتا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.