دشوار زمانے میں
غریبوں کا گزر ہیں
دشوار زمانے میں
غریبوں کا گزر ہیں
آواز دو آواز
دو بھگوان کدھر ہیں
دشوار زمانے میں
غریبوں کا گزر ہیں
دشوار زمانے میں
ہم جسکو سنتے تو ہیں
اشکو کی زبانی
اشکو کی زبانی
سنتا ہی نہیں کوئی
گربو کی کہانی
گربو کی کہانی
پر یاد میں تصیر
نا آہو میں اثر ہیں
پر یاد میں تصیر
نا آہو میں اثر ہیں
آواز دو آواز دو
بھگوان کدھر ہیں
دشوار زمانے میں
غریبوں کا گزر ہیں
دشوار زمانے میں
آشا مے نرسہ کا
سدا ہوتا ہیں درشن
سدا ہوتا ہیں درشنجھتھا ہیں زمانہ
بنٹا تقدیر بھی بیرنا
بنٹا تقدیر بھی بیرنا
کیا ہم پے گزرتی ہیں
تجھے اسکی خبر ہیں
کیا ہم پے گزرتی ہیں
تجھے اسکی خبر ہیں
آواز دو آواز دو
بھگوان کدھر ہیں
دشوار زمانے میں
غریبوں کا گزر ہیں
دشوار زمانے میں
دھنوالوں ادتو
غریبوں کی ہسی کیو
گربو کی ہسی کیو
بھگوان نا آییگی دیا
تجھکو کبھی کیو
دیا تجھکو کبھی کیو
دنیا سے نہیں تجھسے تو
امید مگر ہیں
دنیا سے نہیں تجھسے تو
امید مگر ہیں
آواز دو آواز دو
بھگوان کدھر ہیں
دشوار زمانے میں
غریبوں کا گزر ہیں
دشوار زمانے میں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.