ایک بھالو کی سنو کہانی
چھوڑ کے جنگل سہر مے آیا
اسنے کسی کی بات نا منی
کر بیٹھا انسا سے محبت
کر بیٹھا انسان سے محبت
دیکھو بھالو کی نادانی
ایک بھالو کی سنو کہانی
چھوڑ کے جنگل سہر مے آیا
اسنے سوچا سہر مے آکر
ایک سکھی سنسار ملےگا
گلی لگائینگے سب اسکو
پیار کے بدلے پیار ملےگا
پیار کی دھن مے ناچتا بھالو
جب آ پہچا انسانو مے
پیار ملا پل بھر کو اور پھر
پیار ملا پل بھر کو اور پھر
نفرت پایی بیگانو میاس بڑی تھی انسانو نے
انسانو نے قدر نا جانی
ایک بھالو کی سنو کہانی
چھوڑ کے جنگل سہر مے آیا
انسانو کے ناگر سے بھالو
پیار کی بازی ہر کے لوٹا
بٹنے سکھ آیا تھا لیکن
دکھ لیکے سنسار کے لوٹا
کہتا گیا رو رو کے بھالو
کبھی نا سہر مے آؤنگا میں
سنکے دور کے ڈھول سہانے
سنکے دور کے ڈھول سہانے
اب نہیں دھوکھا کھاؤنگا میں
سبسے وفا کی آشا رکھنا
اس دنیا مے ہیں نادانی
ایک بھالو کی سنو کہانی
چھوڑ کے جنگل سہر مے آیا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.