ایک دن فرست میں
تھامیں ہاتھ ہمارے
لے گئی اس ڈگر پے
جہاں رہتی ہیں بہاریں
چل دیا ہم بھی گھر سے
ہم کے کچھ بیپھکر سے
دل تھا اپنے بھروسے
ہم دھ دل کے سہارے
ایک دن فرست میں
تھامیں ہاتھ ہمارے
لے چلے اس ڈگر پے
جہاں رہتی ہیں بہاریں
راہ میں موڈ آیا
روشنی ہو گئی کم
راہ میں موڈ آیا
روشنی ہو گئی کم
کچھ دل گھبرایا کے
کہاں آ گئے ہم
آگے اس موڈ کے بھی
توہ بہاریں نہیں تھی
آگے اس موڈ کے بھی
توہ بہاریں نہیں تھی
بھولے کچھ خواہشیں
اور خواب دھ بس ہمارے
ایک دن فرست میں
تھامیں ہاتھ ہمارے
لے گئی اس ڈگر پیجہاں رہتی ہیں بہاریں
بےوجہ لگ رہی تھی
جب تلاش ہماری
بےوجہ لگ رہی تھی
جب تلاش ہماری
ایک خوشبو اٹھی اور
رت بادل گئی ساری
سامنے تم کھڑے
دھ پھیلا کے باہیں
سامنے تم کھڑے
دھ پھیلا کے باہیں
جیسے ہر درد میرا
خود میں روکے سمایے
دل بڑا مختاسر تھا
تیرہ سینے پے سر تھا
یوں لگا مار نا جائے
اتنی خوشیوں کے مارے
ایک دن فرست میں
تھامیں ہاتھ ہمارے
لے چلے اس ڈگر پے
جہاں رہتی ہیں بہاریں
ایک دن فرست میں
تھامیں ہاتھ ہمارے
لے چلے اس ڈگر پے
جہاں رہتی ہیں بہاریں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.