ایک کہانی ننہے منے
بچو تمہے سنانی ہیں
نا اسمیں ماہلو کا راجہ
نا پریوں کی رانی ہیں
ایک کہانی ننہے منے
بچو تمہے سنانی ہیں
نا اسمیں ماہلو کا راجہ
نا پریوں کی رانی ہیں
اور نا اسمیں چاند پے
رہنے والی بڑھیا نانی ہیں
بولو بچو کیا تمنے بھی
ایسی سنی کہانی ہیں
ایسا ہی ایک کصہ
آؤ تمہے سوانیے
ایسا ہی ایک کصہ
آؤ تمہے سوانیے
کتنا بال ہیں ایکتا
میں تمہے بتایے
کتنا بال ہیں ایکتا
میں تمہے بتایے
کسی جنگل میں رہتا تھا ایک سیار
ساتھ میں تھا چھوٹا سا اسکا پریوار
بیوی بچو کے ساتھ رکھی سکھی کھاکر
کسی طرح سے اپنا دل تھا رہا گزر
کبھی کبھی تو آدھی روٹی بھی
نا وہ لوگ پتے دھ
آسو پیکر بھوکھے پیاسے
بچے یوں سو جاتے دھ
بھوکھ سے بچنے کا پھر اسنے
سوچا ایک اپیکسی اور جنگل سے لکر
کیوں نا روٹی لائے
کیوں نا روٹی لائے
یہ سوچ دوسرے جنگل میں
وہ جا پہچا
ایک بیانک شیر
جہاں کا تھا راجہ
وہ بڑا ہی ظالم تھا
سب اسسے ڈرتے دھ
خود بوکھے رہ کر بھی
ظالم کا پیٹ بھرتے دھ
جرم کے بڑھ جانے سے
سب ترہی ترہی کرنے لگے
ظالم کے ہاتھو سے جب
بیموت بےچارے مرنے لگے
تب سیار نے سبکو بلایا
ایک رشٹا انہے دکھایا
ایکتا کا اسنے سبکو
ایسا ہی ایک پتھ پڑھیا
اسکے بد کیا ہوا
پھر سبنے مل کر
اس ظالم کو پل
میں مار گرایا
پل میں مار گرایا
اور کہا
اسکو نا جندا چھوڑینگے
حق جسکا سبنے مارا ہیں
ہر زور جرم کی ٹکّر میں
سنگرش ہمارا نعرہ ہیں
سنگرش ہمارا نعرہ ہیں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.