ایک راجہ کی سن لو کہانی
ایک راجہ کی سن لو کہانی
کہی ہاتھی نا گھوڑے نا سینا کوئی
نا کہی تھی کوئی راجدھانی
ایک راجہ کی سن لو کہانی
ایک راجہ کی سن لو کہانی
تین بیٹے دھ آنکھوں کے تارے
بڑے پیارے پیارے دلوں کے سہرے
وہ دھ راجہ کے انمول موتی
نگاہوں کے جیوتی دھ ماں کے دلارے
پلکو کی چھو میں
گھجرا تھا بچپن
مستی میں گزری جوانی
ایک راجہ کی سن لو کہانی
ایک راجہ کی سن لو کہانی
ایک ایسا اگر دن بھی آیا
جسنے راجہ کو نردھن بنایا
ہو گئے خالی سارے کھزانے
ہایے کیسا یہ اندھیر چھایا
اجڑ گیا دو روز میں
بسا بسایا راج
کل تک جہا باہر تھی
دھول اڑے ہیں آج
وہ جو بیٹے دھ آنکھوں کے تارے
راجہ رانی کے دل سہرے
کام ایسے میں
وہ بھی نا آئے
چھپتے پھرتے دھ آ
آنکھے چھپایے
آرم کے ساتھی کیا کیا دھ
جب وقت پڑا تو کوئی نہیں
دھن دھولت کے
سب رشتے ہیں
دھن روٹھ گیا تو کوئی نہیں
کون گرتے کو دیتا سہرا
وہ راجہ بےچارا تھکا
اور ہرسوچتا تھا کہا ہیں وہ موتی
وہ آنکھوں کی جیوتی بنے
جو سہرا
راجہ تو چپ چھپ پیتا
تھا آنشو
چپ چپ کے روٹی تھی رانی
ایک راجہ کی سن لو کہانی
ایک راجہ کی سن لو کہانی
ہو گیا اپنا خون پرایا
ہو گیا اپنا خون پرایا
کام مگر ایک چکر آیا
ایک بھولا انسان واہا تھا
بچپن سے مہمان واہا تھا
اسنے ٹکڑے کھائے
سدا اسی کے پانو ڈھابیا
ان بیدردو کی میحفل میں
ایک وہی ہمدرد بچا تھا
لیکن مالک کو کیا دیتا
بےچارے کے پاس ہی کیا تھا
بےچارے کے پاس ہی کیا تھا
اپنے مالک مے قدمو
میں رو رو کے
خوش ہوتا چرن اسکے
دھو دھو کے
اپنا تن من نیوچھاور
وہ کرتا رہا
ایک اشارے پے مالک کے
مارتا رہا
ہیں کہانی بات مگر
پل ہی کی ہیں
نا سمجھنا اسے تم پرانی
ایک راجہ کی سن لو کہانی
ایک راجہ کی سن لو کہانی
کہی ہاتھی نا گھوڑے نا سینا کوئی
نا کہی تھی کوئی راجدھانی
ایک راجہ کی سن لو کہانی
ایک راجہ کی سن لو کہانی۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.