تجھکو یاد ہیں بتا
بھولی بسری وہ جگہ
اسمے لپٹی وہ سبہا
اس ایک آنگن کو بنا
تو زمین اور آسمان
پھرتا کیوں ہیں یوں تنہا
دوری جو درمیاں ہیں
تجھمیں اور آشیاں میں
کر دے کم فاصلے تو۔۔۔
دستک تو دے یہاں پے
سنتے ہیں در وہاں پے
کر دے کم فاصلے زارا
اوہو۔۔
تو چھوڑ ضد کو
فقیرا گھر آجا
فقیرا گھر آجا
فقیرا گھر آجا
ہو۔۔
اجنبی شہروں کی تو
کیوں باہوں میں سوئے
یوں گنتا ستارے
مجھدھار کی ہیں عادتپاس میں ہی دھ ہمیشہ کنارے
تنے دل پے تھا لکھا
تیرہ گھر کا پتا
سیدھے اکشروں میں یوں
کیوں اکیلا اس طرح
باندھے موہ کی ڈوریاں
اڑتا دل کا پتنگا
دوری جو درمیاں ہیں
تجھمیں اور آشیاں میں
کر دے کم فاصلے تو۔۔۔
دستک تو دے یہاں پے
سنتے ہیں در وہاں پے
کر دے کم فاصلے زارا
او او۔۔۔
تو چھوڑ ضد کو (او۔۔)
فقیرا گھر آجا
فقیرا گھر آجا
فقیرا گھر آجا
فقیرا گھر آجا!
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.