ایسے تو نا دیکھو کے
بہک جائے کہی ہم
آخر کو ایک انسان
ہیں فرشتہ تو نہیں ہم
ہائے ایسے نا کہو
بات کے مار جائے یہی ہم
آخر کو ایک انسان
ہیں فرشتہ تو نہیں ہم
اگڑائی سی لیتی ہیں جو
خوشابو بھاری زلفیں
خوشابو بھاری زلفیں
گرتی ہیں تیرہ سرخ
لبوں پر تیری زلفیں
لبوں پر تیری زلفیں
زلفیں نا تیری چوم
لے آئی مہضبی ہم
آخر کو ایک انسان
ہیں فرشتہ تو نہیں ہم
سن سن کے تیری بات
ناشا چھانے لگا ہیں
ناشا چھانے لگا ہیں
خود اپنے پے بھی پیارسا کچھ آنے لگا ہیں
آنے لگا ہیں
رکھنا ہیں کہی پانو تو
رکھنا ہیں کہی پانو تو
رکھتے ہیں کہی ہم
آخر کو ایک انسا ہیں
فرشتہ تو نہیں ہم
بھیگا سا روکھے ناز
یہ ہلکا سا پسینہ
یہ ہلکا سا پسینہ
ہائے یہ ناچتی آنکھوں
کے بھاور دل کا سفینا
دل کا سفینا
سوچا ہیں کی اب دوب کے
سوچا ہیں کی اب دوب کے
رہ جائے یہی ہم
آخر کو ایک انسا ہیں
فرشتہ تو نہیں ہم
ہائے ایسے نا کہو بات
کے مار جائے یہی ہم
آخر کو ایک انسان ہیں
فرشتہ تو نہیں ہم۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.