رب نا کرے عشق ستایے
کسی کو کوئی نا دل سے دکھایے
کنارا ملا جو کنارا نہیں تھا
بس بہانا تھا سہارا نہیں تھا
جھوٹھے سے وعدوں پر کیوں
یقین میںنے کر لیا
سنتی رہی میں تجھکو
خود کو انسنا کر دیا
گلطیاں جو کی ہوتی
مل جاتی ماپھیاں
پر تو تو بےوفا تھا سجنا
تونے کی ہے چالاکیاں
گلطیاں جو کی ہوتی
مل جاتی ماپھیاں
پر تو تو بےوفا تھا سجنا
تونے کی ہے چالاکیاں
لاج شرم کے ٹوٹے ہے دھاگے
تیری نادانی منمانی کے آگے
اس طرح سے رنگی تیرے رنگ میں
کوئی بھی رنگ اب مجھپے نا لگے
کوئی بھی رنگ اب مجھپے نا لگے
گناہ کچھ ایسا کیا
پیار جو تجھکو کیا
اوروں کو پانے کے لیے
تونے مجھکو ہی کھو دیا
گلطیاں جو کی ہوتی
مل جاتی ماپھیاں
پر تو تو بےوفا تھا سجنا
تونے کی ہے چالاکیاں
میری خطا نالے میرا قصور ای
کوے میں دسا میرا دل مجبور ای
میرے نال پیار کر ساجا تو پایی ای
بھاویں گنیہگار کہہ پر دل چ نا چور ای
بھاویں معاف مینو نا کری
مینو اکھی نا بےچارا
سٹ تیرے دل تے لگی
آنکھ میری رووے یارا
میں کملا کنجر پاپی
بھاویں کہہ لے جگ سارا
ایتھے صرف جدائیا جتی
ہاں ہارا میں ہارا
میری تباہی تینو دسدی نہیں
عشق دوائی کتھے وکدی نہیں
ہاتھ لگی میرے بدنامیاں
گلطیاں جو کی ہوتی
مل جاتی ماپھیاں
پر تو تو بےوفا تھا سجنا
تونے کی ہے چالاکیاں
گلطیاں جو کی ہوتی
مل جاتی ماپھیاں
پر تو تو بےوفا تھا سجنا
تونے کی ہے چالاکیاں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.