تو مرض ہے دوا بھی
پر عادت ہے ہمیں
روکا ہے خود کو لیکن
ہم رہ نا سکے
تیری لہروں میں آکر
ایسے ہم بہے
لے ڈوبی جا رہیں ہیں
گہرائیاں ہمیں
گہرائیاں
گہرائیاں
تو لاءو بھی ہے ہوا بھی
کچھ جلے ہم کچھ بہے
تجھمے سمایے ایسے
دھوںا دھوںا ہوئے
لہروں کی ضد ہے ایسی
لہروں میں بہے
لے ڈوبی جا رہی ہیں
گہرائیاں ہمیں
گہرائیاں
گہرائیاں
گہرائیاں
گہرائیاں
لے جائیں ہمیں
یہ لہریں ہمیں
ہم ایسے بہے
ہم رہ نا سکے
گہرائیاں
گہرائیاں
گہرائیاں
گہرائیاں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.