ہو کوئل کوہکے ہوک اٹھائیں
یادوں کی بندوق چلائے
باغوں میں جھولوں کے
موسم واپس آئے رے
گھر آجا پردیسی
تیرا دیس بلایے رے
اس گاںؤ کی انپڑھ مٹی
پڑھ نہیں سکتی تیری چتی
یہ مٹی تو آکر چومے تو
اس دھرتی کا دل جھومے
مانا تیرہ ہیں کچھ سپنے پر
ہم تو ہیں تیرہ اپنے
بھولنیوالے ہمکو
تیری یاد ستایے رے
گھر آجا پردیسی
تیرا دیس بلایے رے
پنگھاٹ پے آئی متیرے،
چھم چھم پائل کی جھنکریں
کھیتوں میں لہرائی سرسوں،
کل پرسوں میں بیتے برسوں
آج ہی آجا گاتا ہنستا
تیرا راستہ دیکھیں راستہ
ارے چھک چھک گاڑی کی
سٹی آواز لگائے ریگھر آجا پردیسی
تیرا دیس بلایے رے
ہاتھ میں پوجا کی تھالی،
آئی رات سہاگونولی
چاند کو دیکھوں ہاتھ میں جوڈو،
کڈوا چوٹ کا ورت میں توڑوں
تیرہ ہاتھ سے پیکے پانی
داسی سے بن جاؤں رانی
آج کی رات جو مانگے
کوئی وہ پا جائے رے
گھر آجا پردیسی
تیرا دیس بلایے رے
اوہ من متر، اوہ من میتا،
رے تینں رب دے حوالے کتا
دنیا کے دستور ہیں کیسے،
پاگل دل مجبور ہیں کیسے
اب کیا کہنا اب کیا سننا،
تیرہ میرے بیچ یہ رینا
ختم ہوئی یہ آنکھ مچولی،
کل جائیگی میری ڈولی
میری ڈولی میری ارتھی
نا بن جائے رے
گھر آجا پردیسی
تیرا دیس بلایے رے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.