گر آئے میگھ پربت پے
بجریا چمکے
او ہو گئی دن مے رت سن میرے مٹ،
پھر تیری یاد آئے تم تم کے
او ہو نینو سے ہو برسات
گر آئے میگھ پربت پے
بجریا چمکے
ہونے لگی بندا بوندی،
پیاسی دھرتی ہیں
پیاس بھجنے کو تنے تو
پتیا بھی نا دی
میری روٹی رہی آش توہے بلانے کو
نادان تھی میں تب تو،
سمجھی ہو اب تو
میںنے ہی نہیں سمجھی بات او ہو،
سن میرے مٹ
پھر تیری یاد آئے تم تم کے
او ہو نینو سے ہو برسات
گر آئے میگھ پربت پے
بجریا چمکے
پرنو سے پرن جدائے، کوئی سدھ نا رہی
موہے تن من کی جاکر دیش پرائے
تو تو بھول گیا گلی بہارن کی
ایسے کہے جانا تھا، میںنے تب جانا تھا
او ہو دھوکا ہیا میرے ساتھ،
گر آئے میگھ پربت پے
بجریا چمکے
او ہو گئی دن میں
رات سن میرے مٹ،
پھر تیری یاد آئے تم تم کے
او ہو نینو سے ہو برسات
گر آئے میگھ پربت پے
بجریا چمکے
او ہو گئی دن میں
رات سن میرے مٹ،
پھر تیری یاد آئے تم تم کے
او ہو نینو سے ہو برسات
گر آئے میگھ پربت پے
بجریا چمکے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.