کھویا سا ہیں میرا راستہ
چھوٹا پیچھے کہیں
جانے کہاں کرواں
اور ادھوری سی رہ گئی
بات رات ایسی دھالی
پھر اندھیروں
میں ہم کھو گئے
ہو ڈھوندے
انہی رہوں کو
ہو راستے جہاں
کھویے دھ ہم
گھوم ہوئے گھوم ہوئے
گھوم ہوئے گھوم ہوئے
تھوڑے سے ہیں
خالی پننے یہاں
ڈھونڈھینگے سبھی
سیاہی کی زبان
اور خالی سے ہیں
یہ خیال
خیالوں کو
انہے ہیں بس
تلاش سوالوں کی
ہو ڈھونڈیوںہی رہوں کو
سکون بھاری چھوں
کو وہ گزرے
ہوئے قدموں کو
وہ راستے جہاں
کھویے دھ ہم
گھوم ہوئے آ
گھوم ہوئے آ
گھوم ہوئے آ
ہو ڈھوندے انہی رہوں کو
سکون بھاری چھوں کو
وہ گزرے ہوئے قدموں کو
وہ راستے جہاں
کھویے دھ ہم
گھوم ہوئے آ
گھوم ہوئے آ
گھوم ہوئے آ
گھوم ہوئے آ
گھوم ہوئے آ
گھوم ہوئے آ۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.