بول دو یا چپ راہو
نظروں کی ہیں گفتگو
بول دو یا چپ راہو
نظروں کی ہیں گفتگو
مسکرا کے کرے جو گلا
اس پل کو آج میں کیا نام دو
سلجھی ہوئی ہیں زندگی
الجھے کیوں جاجبات ہیں
خاموشی کر دے جو بیان
کیا یہ وہی بات ہیں
بچھڑے ارمانوں کی
کیا یہ ملاقات ہیں
بول دو یا چپ راہو
نظروں کی ہیں گفتگبول دو یا چپ راہو
نظروں کی ہیں گفتگو
کر دیا تھا جسنے خفا
اس کل کی آج پھر ہیں آرزو
خواہشوں کی راکھ میں
سلگے ہوئے انگرے ہیں
جیسے پرانے گیتوں کو
ملی نئی آواز ہیں
کشتی کو تھی جسکے امید
کنارا وہی پاس ہیں
بول دو یا چپ راہو
نظروں کی ہیں گفتگو
بول دو یا چپ راہو
نظروں کی ہیں گفتگو۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.