گزر نا جائے یہ
خواب سا سفر
گزر نا جائے یہ
خواب سا سفر
سب کچھ سیمٹ کے آیا
ہیں صرف ایک پل میں
باہوں تم لو تم کے
پھر ملے نا ملے
گزر نا جائے
گزر نا جائے
کہہ دیا ہیں آج آخر
تمسے جو چھپایے ہم
رہے گمسم سے
اسسے پہلے بات ہی جائے
راستے اپنے بھی دل کی
کہو کچھ ہمسے
تمہاری جو خاموشی
ہیں کہنیا سی کہتی ہیں
تمہاری جو تامنا ہیں
وہ مہ چھپایے رہتی ہیں
تو رو رو اوو
سب کچھ سیمٹ کیایا ہیں صرف ایک پل میں
باہوں میں تھاملو تم
کی پھر ملے نا ملے
گزر نا جائے یہ
خواب سا سفر
پوچھتے ہو حل میرے دل
کہوش ہیں نا رہ نا منزل کا
یہ بدن میں کیا پگھلتا
جائیک نشہ ہو جیسے ہلکا ہلکا
سفر یہ ختم نا ہو
رہے یہ کبھی کم نا ہو
ملے یا نا ملے منزل
بچھڑ نے کا گھام نا ہو
تو رو رو اوو
سب کچھ سیمٹ کے
آیا ہیں صرف ایک پل میں
باہوں میں تھاملو
تم کی پھر ملے نا ملے
گزر نا جائے یہ
خواب سا سفر
گزر نا جائے یہ۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.