گزرے ہیں اس طرح سے
دنیا مے دن ہمارے
بھیگے رہے ہمیشہ
آنکھوں کے دو کنارے
سینے سے راج او گم کو
ہمنے لگا کے رکھا
مجبوریو کو دل ہی دل
مے چھپا کے رکھا
کرتے بھی کیا آئی قسمت
تیرہ ستم کے مارے
گزرے ہیں اس طرح سے
ہسرت بھاری کہانی
کسا ہیں بیکاسی کا
لکھا ہیں آنسوں سے
افسانا زندگی کا
کچھ نا کسی سے کہنا
آئی میری بےزبانی
گردش نصیب کی ہیں
کیا دوش ہیں کسی کا
ٹوٹے چمک چمک
کر تقدیر کے ستارے
گزرے ہیں اس طرح سے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.