ہنگاماہ ای گھام سے تنگ آ کر
اظہار ای مسرت کر بیٹھے آئے
مشور تھی اپنی زندہ دلی
دانستہ شرارت کر بیٹھے آئے
کوشش تو بہت کی ہمنے مگر
پایا نا گھام ای ہستی سے مافار
ویرانی ای دل جب حد سے بڑھی
گھبرا کے محبت کر بیٹھے آئے
ہر چیز نہیں ایک مارکاز پرک روز ادھر ایک روز ادھر
نفرت سے نا دیکھو دشمن کو
شائد یہ محبت کر بیٹھے آئے
اللہ تو سب کی سنتا ہیں
جور’ایٹ ہیں ‘شکیل’ اپنی اپنی
حالی نے زبان سے اف بھی نا کی
اقبال شکایت کر بیٹھے آئے
ہنگامہ ای گھام سے تنگ آ کر
اظہار ای مسرت کر بیٹھے آئے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.