حسین دلربا قریب آ ذرا
کے ابھی دل نہیں بھارا
قریب آ ذرا کے ابھی دل نہیں بھارا
حسین دلربا قریب آ ذرا
کے ابھی دل نہیں بھارا
رات کتنی بار تھی مجھکو یاد ہی نہیں
اتنا یاد ہیں کے پیاس بڑھ گئی بجھی نہیں
سبب سے سجا گلاب مے بسا
شرب سے بنا جوان بدن تیرا
ادھر تو لا جراکے ابھی دل نہیں بھارا
حسین دلربا قریب آ ذرا
کے ابھی دل نہیں بھارا
شرم اور لاز کے سارے بینڈ کھول دے
میرے انگ انگ میں اپنا پیار گھول دے
نا ہاتھ یوں چھڑا نا آنکھے یوں دکھا
نا چہرا یوں چھپا کے مجھسے سارم کیا
لپٹ بھی ذرا کے ابھی نہیں بھارا
حسین دلربا قریب آ ذرا
کے ابھی دل نہیں بھارا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.