چاکری سی پیروں میں
پہیا پہیا اییا اییا اوہو
آسمان سرپات گھما او او
نہیں سنا سے ہم نے توہ او او او
رانی گھوم گھوم
گورے گورے پیروں سے
چک چک جارا
پانی پھر نو دو گیارہ
رات توہ کسکے آتی
ایک دن میں جوتے بارہ
راجہ کا چڑھ گیا پرا
خبری کو پاس پکارا
یہ کیا ہیں ماجرا دیکھو او
جاتی کہاں ہیں وہ
خبری نے پیچھا کیا
رانی کو گھر سے راتوں کو
دو زخمے جاتے دیکھا
ہوا ہوا ہوا ہوا
ہوا ہوا ہوا ہوا
اوہ ہو
شولے بہکے اوہ ہو
رانی بہکے اوہ ہو
ناچ رنگیلے اوہ ہو
سب زہریلے اوہ ہو
خبری چکرایا اوہ ہو
الٹے پانو اوہ ہو
رک گیا توہ بتلایا اسنے
ہوا ہوا رانی ہوا
ہوا ہوا ہوا
نچی رے مگن
توڈا ماہیا سپاہیا
اوہ ہو جو ناچے ڈھایے ڈھایے
رکے نا پھر پاؤں پاؤں پاؤں
ہوا ہوا دھیما
حیا ہوا ہوا رکے
نا پھر پاؤں پاؤں پاؤں
راجہ تھال آیا دور روزانہ
بارہ جوتوں کو گھس رانی
کصہ ہیں ایسا او
ہوا ہوا ہوا ہوا
پاؤں رکے نا کسی کے روکے
یہ توہ چلینگے ناچ لیںگے
یہاں وہاں یارا مستی میں
چڑ کر غصے میں بولا راجہ
اوہ رانی کیوں پھیٹکی میری پوچھی
اوہ ناک کٹائی واٹ لگائی
تنے تلواہی میری
اعزت کی بھجیا ہایے ماں
آج سے تیرا بندھ
باہر ہیں جانا
یہ سنکر رانی
مسکائی بولی وہ گانا
سونے کی دیواریں
مجھے خوشی نا یہ دے پایے
آئے…آزادی دے دے
مجھے میرے کھدا
لے لے تو دولت اور کر دے رہا
ہوا ہوا ہوا ہوا
ہوا ہوا
مچل کے روز کھل کے
جو نا کیا تھا کیا
گندے منڈے بندو
میں تھی ملانگ وہ
اپنے رنگ گھوم
پھرے جھومے ناچے
وہ گورے سے پاؤں پاؤں پاؤں
پا پا پاؤں پاؤں پاؤں
ہوا ہوا اوہ رانی ہوا
پاؤں رکے نا کسی
کے روکے ٹوکی اوک
یہ توہ چلینگے ناچ لیںگے
یہاں وہاں جہاں تہاں
کہاں کہاں پو
چکی چکی تارہ ہوا ہوا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.