او دلاں مرجانیا
عشق تو نا کریو زلمہ
ہو ہاتھ کچھ نا آییگا
یہ بدل کے رکھ دیگا سما
بچ سکے تو اگر
بچ کے رہنا مگر
منگدا رہی تو یہ دعا
ہویے عشق نا
ہویے عشق نا
ہویے عشق نا یا کھدا
ہویے عشق نا
ہویے عشق نا
ہویے عشق نا یا کھدا
ہویے عشق نا
ہویے عشق نا
ہویے عشق نا یا کھدا
ہویے عشق نا
ہویے عشق نا
ہویے عشق نا یا کھدا
میں صحیح بولو سمجھا نی سکتا
جو بھی اندر چل رہا ہے
میں سب کچھ عشق کے نام کیا
اور اب وہ مجھکو کھل رہا ہے
یہ تیری دی بربادی ہے
جو میرے اندر پل رہا ہے
اس جیسے کوئی اجگر ہے
جو دھیرے سے نگل رہا ہے
میں ٹرائے کروں پر کیا کروں
جو جاتی نہیں ہے من سے
میں آئینہ دیکھ کے بولتا ہو
پاگل ہے کیا تو بندے
میرے نام کی مہندی اڑ گئی
تیری سیاہی اب تک تن میں
اس جگ نے مجھکو اکسایا
تبھی میںنے مارے پنجے
دکھا دے کوئی چور مجھے
میں ٹوٹا اور نا توڑ مجھے
تقدیروں سے شکایت ہے
ساتھ دے ایسے نا چھوڑ مجھے
یہ تھاٹس ہے میرے لاؤڈ
میں بیٹھ کے بس چلاؤں
اب کسی پے میں وشواس نی کرتا
خود پے ہوتے ڈاؤٹس
کامن تھا وش میں
اپنوں سے بڑا ڈسٹنس
سوچا تھا آباد پر
برباد کیا عشق نے
ہویے عشق نا
ہویے عشق نا
ہویے عشق نا یا کھدا
ہویے عشق نا
ہویے عشق نا
ہویے عشق نا یا کھدا
ہو دلاں مرجانیا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.