ہم تیری گلی سے دور چلے
او بےدردی مجبور چلے
ہم تیری نظر سے دور چلے
نا چاہکے بھی مجبور
ہم تیری نظر سے دور چلے
نا چاہکے بھی مجبور
قسمت سے لڑن مشکل ہیں
قسمت کو یہی منظور
ہم تیری نظر سے دور چلے
نا چاہکے بھی مجبور
اب یاد کر آئے ٹوٹے دل
الفت قدوی باتوں کو
آنکھوں میں جو تک جاتی تھین جھلمل کرتی راتوں کو
روشن ہی ایے انکی دنیا
تیری دنیا سے دور شائی
ہم تیری نظر سے دور چلے
نا چاہکے بھی مجبور
جو دل سے بھول گئے کسی کو
تو انکو یاد میں لے جانا
حس حس کے محبت کی خوشیا
آئے دل برباد کئے جانا
دنیا کی شکایت کون کرے
دنیا کا یہی دستور صحیح
ہم تیری نظر سے دور چلے
نا چاہکے بھی مجبور۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.