ہمسے آیا نا گیا
تمسے بلایا نا گیا
فسالہ پیار مے دونوں سے
مٹایا نا گیا
وہ گھڑی یاد ہیں جب
تمسے ملاقات ہوئی
ایک اشارہ ہوا دو
ہاتھ بڑھے بات ہوئی
دیکھتے دیکھتے دن
ڈھال گیا اور رات ہوئی
وہ سما آج تلک دل سے
بھلایا نا گیا
ہمسے آیا نا گیا
کیا خبر تھی کے ملے ہیں تو
بچھڑنے کے لییقسمتے اپنی بنائی ہیں
بگڑنے کے لیے
پیار کا باگ بسایا تھا
اجڑنے کے لیے
اس طرح اجڑا کے پھر
ہمسے بسایا نا گیا
ہمسے آیا نا گیا
یاد راگ جاتی ہیں اور
وقت گزر جاتا ہیں
پھول کھلتا ہیں مگر
کھل کے بکھر جاتا ہیں
سب چلے جاتے ہیں
پھر درد جگر جاتا ہیں
داغ جو تنے دیا دل نے
مٹایا نا گیا
ہمسے آیا نا گیا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.