ایک سکھ کا ایک دکھ کا موسم
پٹھجڑ کبھی بہا
کھیل ودھاتا بیٹھے کھیلیں
کھیلیں رنگ ہزار
سماج نا پایا انسان کوئی
کبھی بھی اسکا پار
خوشیا بھرتا جھولی میں
پر آنسو دیتا سات
ایک سکھ کا ایک دکھ کا موسم
نیند کھلی تو ٹوٹا سپنا
سپنا ایک سیلونا
ہو ٹوٹ گیا تو کیا اب رونا
مٹی کا تھا کھلونا
لکھا ہیں جو ہونا ہیں وہ
سب قسمت کے ہاتھ
کھیل ودھاتا بیٹھے کھیلیکھیلے رنگ ہزار
ایک سکھ کا ایک دکھ کا موسم
تمنے مجھسے پیار کیا ہیں
یہ کب تمنے کہا تھا
ہو میری نظر کا موقا تھا جو
بنی رہا سجا تھا
آنسو میرے بیہ نکلے تو
گجرا ہو گیا صاف
کھیل ودھاتا بیٹھے کھیلیں
کھیلیں رنگ ہزار
ایک سکھ کا ایک دکھ کا موسم
پٹھجڑ کبھی بہا
کھیل ودھاتا بیٹھے کھیلیں
کھیلیں رنگ ہزار
کھیلیں رنگ ہزار
کھیلیں رنگ ہزار۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.